Make brain sharp in studies in urdu

 







اچھی یادداشت اللہ تعالی کا بہترین عطیہ ہے ۔ اس یادداشت شخص کے دماغ میں کوئی فرق نہیں پایا گیا۔ اپنی استعدادا

ہی کی بدولت ہم امتحانات میں کامیابیاں حاصل کرتے ہیں صرف کمل توجہ بھر پور انہماک اور گہرے مطالعے سے بڑھتی ۔

لوگوں کے ساتھ اپنا رابطہ بہتر بناتے ہیں اور زندگی کے ہر ہے۔ پرانے دور کے اطباء اور فلسفی حضرات اور قرآن کریم

میدان میں بہترین استعداد اور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے اور احادیث کے مفسرین کا حافظہ نا قابل یقین حد تک طاقتور

ہیں۔ بعض لوگوں کو الله تعالی نے اتنی اچھی یادداشت عطا کی ہوتا تھا۔ آج کے دور میں بھی بعض حضرات کی یادداشت ۔

ہوتی ہے کہ وہ جو چیز ایک بار یا پڑھ لیتے ہیں اسے ساری حیرت انگیز طور پر اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ وہ اگر ایک کتاب

عمر نہیں بھولے۔ یہ حقیقت ہے کہ یادداشت اللہ تعالی کی پڑھ لیں تو اس کتاب کا ایک ایک مسلم مع ایک ایک سطران

عظیم نعمت ہے لیکن یہ بات نہ بھولیں کہ بیرونی استعداد ہے کے ذہن کی اسکرین پرنقش ہوجاتا ہے اور انہیں پوری کتاب

اگر آپ اس پانی استعداد میں اضافذ کرنا چاہیں گے تو آپ کی صرف ایک مرتی دیکھ کر گو با حفظ ہو جاتی ہے۔

قوت حافظہ بڑھتی جائے گی اور اگر بے پرواہی کا مظاہرہ حواس خمسہ اچھی یا داشت در اصل بھر پور توجہ اور انہاک کی

کریں گے تو آپ کی قوت ما اظہائی کمزور ہو جائے گی کہ محتاج ہوتی ہے۔ یہ دراصل ذہنی استعداد ہے جسے آپ مسلسل

آپ یہ بات تک بھول جائیں گے کہ تھوڑی دیر پہلے آپ مشق سے ترقی دے سکتے ہیں ۔ دماغ میں ہماری یادداشت کا

نے کھانے میں کیا کھایا تھا جس طرح جسمانی استعداد میں مرکز کتبیٹی کا قربی حصہ ہے جہاں ہمارے جسم کے ایک ایک

اضافیمکن ہوتا ہے اسی طرح ذہنی استعداد بھی بڑھائی جاتی ھے کی یادداشت محفوظ رہتی ہے۔ یہ بات آپ کو عجیب محسوس

ہے بالکل یہی حالت آپ کی قوت حافظ کی ہے۔ یہ ایک ذہنی ہوگی کہ ہمارا پورا جسم یادداشت کے عمل میں شریک ہوتا ہے

استعداد ہے جسے آپ اپنی کوشش سے بڑھا سکتے ہیں۔ لیکن آپ ذرا غور کریں تو کوئی عجیب بات نہیں ہے کیونکہ


ان کی خاص تکنیک : یاداشت کو دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یادداشت کامل حواس خمسہ کے ذریعے سے ہوتا ہے۔ حواس

مختصر مدت کی یادداشت اور طویل مدت کی یاداشت مختصر مدت خمسہ میں حس لامسہ بھی شامل ہے یہ ہماری جلد میں پائی

کی یادداشت ہم اپنے محدود ماحول میں استعال کرتے ہیں مثلا جاتی ہے جو ہمارے پورے جسم پر غلاف کی مانند لپٹی ہوئی

گھر دفتر وغیرہ جبکہ طویل مدت کی یاداشت کی ضرورت میں ہے۔ اگر ہمارے جسم سے کوئی چیز ہوتی ہے تو ہمارا و بان فورا
زیادہ مدت تک پڑتی رہتی ہے۔ طویل مدت کی یاداشت کے اس بات کا ادراک کر لیتا ہے کہ جلد سے کیا تم کی چیز تکراری
تحت آپ حقیقی کام انجام دیتے ہیں۔ مختلف کتابوں میں موجود ہے۔ اسی طرح ہماری ناک خوشبوؤں سے پیدا ہونے والے
مشترک باتوں کو اپنے زبان میں کیا کرتے ہیں اور مختلف اثرات کو ذہن میں محفویل کر دیتی ہے۔ بعض اوقات کوئی
زبانوں میں مختلف مقامات پر پیش آنے والے واقعات سے خاص قسم کی خوش بو سونگھتے ہی ہمارا بن قلابازی کھا کر برسوں
ایک خصوی نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔ یہ ان کی ایک خاس تکنیک پرانی یادوں کو دو بار و تازہ کر دیتا ہے۔

ہے جو وہ اسی وقت استعمال کرسکتا ہے جبکہ یادداشت اچھی ہو۔ یاداشت میں اہم کردار ادا کرنے والے حواس میں سب
حیرت انگیز با داشت: یہ بات تھی غلط ہے کہ جن لوگوں سے زیادہ اہمیت آنکھ اور کان کیا ہے۔ اکی لیے بچوں کیا
کے دماغ عام لوگوں کے دماغ سے مختلف ہوتے ہیں ۔ آئن کتابوں میں مضمون کے ساتھ تصویریں بھی ضرور ہوتی ہیں جو
شائن ایک مشہور ماہر طبعیات گزرا ہے۔ اس کے متعلق لوگوں بچوں اور بڑوں دونوں کے ذہنوں کو تر ک دیتی ہیں۔
کو شبہ تھا کہ اس کا دماغ عام لوگوں سے مختلف ہوگا۔ چنانچہ حافظ قرآن:طالب علموں کیلئے اچھی یادداشت کا ہونا
اس کی موت کے بعد اس کی وصیت کے مطابق اس کے دماغ ضروری ہے۔ بعض طلبہ امتحانات میں صرف اسی وجہ سے
کو فون کر کے اس کا مطالعہ کیا گیالیکن اس کے دماغ اور عام ناکام ہو جاتے ہیں کہ ان کی یادداشت اچھی نہیں ہوتی۔
یادداشت در ال سیکھنے کا عمل ہے جسے بار بار دہرانے سے

با
سام بہتر کیا جا سکتا ہے جو بچے قرآن شریف حفظ کرتے ہیں وہ

دن کے مختلف اوقات میں اپنا آموخیز و ہراتے رہتے ہیں اور
محض دہرانے کے آسان عمل سے وہ زیادہ سے زیادہ وو
ڈھائی سال کے عرسے میں پورا قرآن کریم حفظ کر لیے
ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قرآن کے حافظ کا حافظہ
نہایت قوی ہوتا ہے اور عمر کے کسی بھی حصے میں انہیں اشی

کمزوری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
یاد کرنے کا پہلا طریقہ : و ہرانے کے عمل سے مراد یہ ہیں
کہ آپ سارا دن ایک ہی صفحے کو بار بار پڑھتے رہیں بلکہ
اس میں کئی طریقے شامل ہیں ۔ طلبہ کیلئے ایک موثر طریقہ
یہ ہے کہ وہ جس سبق کو اپنے ذہن میں محفوظ کرنا چاہتے
ہیں اسے پہلے دو تین مرتبہ پڑھ لیں۔ اس کے بعد کتاب
بند کر کے ایک طرف رکھ دیں اور کاغذ قلم سنبھال کر بیٹھے
جائیں اب جو کچھ بھی انہوں نے تھوڑی دیر بل پڑھاہے
اسے مختصر طور پر لکھنے کی کوشش کریں ۔ انہیں خواہ کتنا ہی کم
یاد آئے لیکن اسے میں ضرور ۔ خواہ ایک سطرتی کیوں نہ
ہو ۔ خلاصہ لکھنے کے بعد قلم رکھ دیں اور اب کتاب کھول کر
یہ دیکھیں کہ انہیں کون کوان کی اہم باتیں یاد نہیں رکیا
تھیں ۔ اب سب باتوں کو اپنے زبان میں نوٹ کریں اور
کتاب بند کر کے انہیں کاغذ پر لکھیں۔ اس طرح مسلسل
نوٹ کرنے سے انہیں پوری کتاب حفظ بھی ہو جائے گی
اور نوٹس بھی تیار ہو جائیں گے۔
دوسرا طریقہ: طلبہ کیلئے یادداشت بہتر بنانے کا ایک طریقہ ہے
کی بھی ہے کہ وہ کسی ایک مضمون اور مختلف اداروں پر مصنفین کی
ا کی ہوئی کئی کتابیں پڑھیں اور ان میں انہیں جو پوائث
به مشترک نظر آئیں وہ ایک کاغذ پرنوٹ کرتے جائیں اور بعد

میں اپنے کورس کی کتاب سے ان پوائنٹ کو ملائیں ۔ اس
طرح اچھے نوٹس تیار ہو جائیں گے اور امتحان میں ان پوانش
کو لکھ کر اچھے نمبر حاصل ہوگئیں گے۔
تیسرا طریقہ: رنا کوئی اچھی طریقہ نہیں ہے اس طر پتے میں
کی خرابی ہے کہ اگر آپ کہیں کوئی لفظ یا جملہ بھول گئے تو پھر
آگے کی ایک سطر بھی یا نہیں آتی۔ اس کے بجائے آپ اپنے
چند دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر ایک دوسرے سے سوالات
کریں اور زبانی جواب دیں۔ زبانی جواب دینے کے طریقے
میں یہ خوبی ہے کہ اگر جواب میں کوئی ملی ہوئی تو دوسرے
دوست اس غلطی کونور درست کر دیتے ہیں۔ یہ بہت کامیاب
طریقہ ہے اور طلبہ میں بھی بہت مقبول ہے۔

Comments

Popular Posts