اسلام اور رواداری


بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلاق نبی ﷺ کے پیروکار ہیں انکا غیرمسلموں

سے کیا مثالی سلوک تھا آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے

 غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں ۔ سوچیں فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے

خیبر کے یہودیوں نے ایک با عياشهرقل اتاری که در مصرف
مسلمانوں کے معاملات میں خیانت کی اور ان میں توای

پیالی پانی بلکہ حضرت عمر کے صاحبزادے پر باند این اثر
ان کو بالا خانہ سے پھینک دیا جس سے ان کے بار
ٹوٹ گئے۔ حضرت عمر رضی الله عنہ نے ان کو ہر ست های
کیا مگر رسول اسلام کے زمانہ میں ان سے یہ عام ہوا اور
کہ وہ نصف زمین اور نصف پیداوار کے حصہ دار تاواں گے
اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو جالا ون کرتے وقت
نصف زمین اور آصف پیداوار کے معاو نے مایا سونے

چاندی اور اونٹوں کے پالان دیئے۔
فدک کے یہودیوں نے بھی سیاسی بغاوت کی تو حضرت عمر
رضی الله عنہ نے ان کو بھی جلا ان پر مصالحت کی تھی اس لیے
حضرت عمر رضی الله عنہ نے ان کو جلا وشن کرتے وقت نخلستان
اور اراضی میں ان کا جتنا حصہ ہوتا تھا اس کی عادلانه قیمت
تجویز کرنے کیلئے چند واقف کاروں کو بھیجا اور انہوں نے جو
تجویز کی اس کے مطابق تمت دیدی گئی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنی ملکیت میں کسی باغیانہ سازش کی
خبریں جاتی تو اس کو فرو کرنے میں بھی پوری سختی سے کام لیتے
می سازش اگر غیرمسلموں کی ہوتی تو ان کو سزا دینے میں تامل تو
نہیں کرتے لیکن اس میں بھی ان کی رقم لیت اور رواداری
بروئے کار آجاتی ۔ شام فق ہوا تو اس کی آخری سرحد پای
شهر عربوں تھا یہاں کے لوگوں سے معاہدہ ہوگی مگر وہ چپکے
چپے ایشیائے کوچک کے رومیوں سے ساز باز کر کے
مسلمانوں کے راز ان کو بتاتے تھے۔ حضرت عمر رضی الله ناو
اس کی اطلاع ہوئی تو وہاں کے حاکم میر رضی الله عنه بن سعد
کو لکھ بھیجا کہ انکو ایک برس کی مہلت دو کہ وہ اپنی سازش
باز آگئیں اور اگر باز دا میں توان کی جائیداد میں مویشی اور
اسباب کوشا کر کے ایک ایک چیز کی دو چند تیترے وار
ان سے کہو کہ ہیں اور چلے جائیں اس کم کھیل کی گیا۔

Comments

Popular Posts